مرکزی کردار لکھنے میں 9 عام غلطیاں جن سے بچنا چاہیے
آپ کی کہانی کا مرکزی کردار وہ ذریعہ ہے جس سے قارئین آپ کی کہانی کو سمجھتے اور محسوس کرتے ہیں۔ کہانی کے دوران، قارئین اس کردار کو قریب سے جانتے ہیں، اور اگر سب کچھ ٹھیک ہو تو وہ ان کے نقطہ نظر سے ہمدردی بھی کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مصنف کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ مرکزی کردار کو دلچسپ اور منفرد بنائے۔
اپنے ناول کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے اپنے کردار کو خاص بنانے میں وقت لگانا بہت ضروری ہے۔ بعض اوقات، ایک بہترین کہانی بھی ناکام ہو سکتی ہے اگر اس کا مرکزی کردار قارئین کو متاثر نہ کر سکے۔
اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ایک مضبوط اور متحرک مرکزی کردار کیسے لکھا جائے، یا آپ اپنے موجودہ کردار کے بارے میں غیر مطمئن ہیں، تو یہ مضمون آپ کے لیے ہے۔
یہاں 9 عام غلطیاں درج ہیں جو لوگ مرکزی کردار لکھتے وقت کرتے ہیں:
1. مرکزی کردار کو بالکل کامل (پرفیکٹ) نہ بنائیں
اگر آپ چاہتے ہیں کہ قارئین آپ کے کردار کو پسند کریں، تو اسے حقیقی اور دلچسپ بنائیں۔ لیکن یاد رکھیں، پسندیدہ اور بورنگ میں فرق ہے۔ اگر آپ کا کردار بہت زیادہ کامل ہوگا تو لوگ اس سے جڑ نہیں پائیں گے۔
ایسے کردار، جنہیں ہر حال میں بہترین دکھایا جائے، “میری سو” کہلاتے ہیں۔ ان سے بچنے کے لیے:کسی اور سے رائے لیں، جیسے کہ بیٹا ریڈر یا نقاد۔
سوچیں، کیا آپ کے کردار میں کوئی حقیقی خامی ہے؟ کیا سب لوگ فوراً ان کے دوست بن جاتے ہیں؟
کیا ان کی خوبصورتی اور قابلیت ہر وقت کہانی کا مرکز ہے؟
کیا وہ ہر حال میں سب سے زیادہ بہترین اور منفرد دکھائے گئے ہیں؟
اگر یہ تمام نشانیاں موجود ہیں، تو آپ کے کردار کو حقیقت کے قریب لانے کی ضرورت ہے۔ یاد رکھیں، پسندیدہ اور کامل ہونا ایک ہی چیز نہیں۔
۲کردار میں خامیاں شامل کریں
مرکزی کردار کو خامیوں سے آزاد نہ بنائیں۔ ایک ایسا کردار بنائیں جو انسانی لگے اور جس میں کچھ کمی ہو۔ یہ نہ صرف کردار کو دلچسپ بناتا ہے بلکہ قارئین ان سے جڑ سکتے ہیں۔
عام خامیاں جو کردار میں شامل کی جا سکتی ہیں:
تکبر (اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر سمجھنا)
بزدلی (خوف کا شکار ہونا)
کمزور خود اعتمادی (اپنی صلاحیتوں پر یقین نہ ہونا)
غیر حل شدہ ماضی کے زخم (ایسی یادیں جو اہم مواقع پر اثر ڈالیں)
حسد (دوسروں کی کامیابیوں پر ناخوش ہونا)
اپنی جگہ کے بارے میں غیر یقینی (زندگی میں اپنے مقصد کا نہ جاننا)
غصے پر قابو نہ رکھ پانا
بے چینی (ہمیشہ پریشان رہنا)
افسردگی (اداسی اور مایوسی کا شکار ہونا)
ناراضی یا رنجش رکھنا
غیر معمولی خامیاں جو کردار کو منفرد بنا سکتی ہیں:
حد سے زیادہ باتونی ہونا
چھوٹی موٹی چیزیں چرانے کی عادت (کلیپٹومینیا)
سیکھنے میں دشواری (تعلیمی مسائل)
نیند کی کمی (انسومینیا)
دوسروں پر حد سے زیادہ بھروسہ کرنا، یہاں تک کہ بھول پن کا شکار ہو جانا
یہ سب کردار کو مزید دلچسپ بناتے ہیں، خاص طور پر جب یہ کہانی کے پلاٹ کا حصہ ہوں۔
3. اپنے آپ کو کردار میں شامل نہ کریں
اپنی شخصیت کو کردار میں شامل کرنا خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ ہم اپنی خامیوں کو دیکھنے میں ہمیشہ ماہر نہیں ہوتے۔ اگر آپ ایسا کرنا چاہتے ہیں، تو اپنی حقیقی خامیوں کی فہرست بنائیں اور انہیں کہانی میں شامل کریں۔
یہ کہنا غلط ہوگا کہ کبھی ایسا نہ کریں، لیکن اگر آپ یہ راستہ اختیار کرتے ہیں تو بہت احتیاط کریں۔ زیادہ تر لوگ، جن میں میں خود بھی شامل ہوں، اتنے خود آگاہ نہیں ہوتے کہ اپنے کردار کو اپنی شخصیت کی بنیاد پر بنائیں اور ساتھ ہی اپنی خامیوں کو بھی ایسی دلچسپ انداز میں شامل کریں کہ وہ قارئین کو متاثر کر سکے۔
اگر آپ نے پکا ارادہ کر لیا ہے کہ آپ اپنے کردار کو اپنی ذات کی جھلک دیں گے، تو اس پر اچھی طرح غور کریں۔ پہلے اپنی سب سے بڑی خامیوں کی فہرست بنائیں، ان میں سے سب سے مضبوط اور واضح خامیوں کو منتخب کریں، اور انہیں کہانی میں اس طرح شامل کریں کہ وہ کہانی کا حصہ بن جائیں۔
4. کسی مشہور کردار کی نقل نہ کریں
ہر کوئی ان کرداروں سے متاثر ہوتا ہے جنہیں وہ پسند کرتا ہے۔ لیکن اس طرح متاثر ہونا ممکن ہے کہ آپ حقوقِ دانش (کاپی رائٹ) کی خلاف ورزی میں نہ پھنسیں۔
ان خصوصیات پر غور کریں جو آپ کو کسی کردار میں پسند ہیں اور انہیں اپنے انداز میں اپنانے کی کوشش کریں۔ سوچیں کہ آپ کے پسندیدہ کردار میں ایسا کیا خاص ہے جو آپ دوبارہ تخلیق کرنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ کو ان کی بہادری اور وفاداری پسند ہے؟
یا پھر سوچیں کہ آپ اپنے پسندیدہ کردار میں کیا تبدیلی کرنا چاہیں گے؟ آپ ان میں بہتری لا سکتے ہیں، کچھ تبدیل کر سکتے ہیں یا اپنی تخیلاتی سوچ کے مطابق ان کی خصوصیات میں جدت پیدا کر سکتے ہیں۔ اگر آپ یہ درست طریقے سے کریں، تو آخر میں وہ کردار اتنا منفرد ہو جائے گا کہ وہ آپ کا اپنا تخلیق کردہ معلوم ہوگا۔
لیکن احتیاط کریں۔ فین فکشن (Fanfiction) کے لیے ایک الگ جگہ موجود ہے۔ اگر آپ کسی ٹی وی شو کے کرداروں پر ایک لمبی کہانی لکھنا چاہتے ہیں، تو ایسا کریں۔ لیکن اگر آپ ایک منفرد اور خودمختار ناول لکھنا چاہتے ہیں، تو ایسے کرداروں سے گریز کریں جو کسی اور کی تخلیق ہوں۔
5. مرکزی کردار کو دلچسپ بنائیں، چاہے وہ ہیرو نہ ہو
آپ کے مرکزی کردار کا ضروری نہیں کہ وہ دنیا کی تاریکی اور ناانصافی میں اخلاقیات کا روشن چراغ ہو – بس وہ دلچسپ ہونا چاہیے۔
کسی کردار کی مقبولیت ایک ذاتی چیز ہے، لیکن اگر آپ کے قارئین بور ہو جائیں، تو یہ ان کے کہانی سے لطف اندوز ہونے پر برا اثر ڈالے گا۔ ایک اچھا طریقہ یہ ہے کہ اپنے مرکزی کردار کی شخصیت میں تضاد دکھائیں۔
آپ کا کردار ایک ہیرو ہو سکتا ہے جو غلط فیصلے کرتا ہو۔ یا ایسا مبہم کردار ہو جس کی نیتوں پر قارئین شک کریں۔ وہ ایک ولن بھی ہو سکتا ہے۔ یا شاید کہانی میں کوئی حقیقی ولن نہ ہو، بلکہ دو مختلف فریق ہوں جن کے اپنے اپنے دلائل ہوں اور دونوں کسی حد تک ہمدردی کے قابل ہوں۔
ایسی کوئی بھی چیز جو ایک بور کہانی کو دلچسپ بنائے، قارئین کے لیے کشش پیدا کرے گی۔ جو بھی آپ کریں، بس یہ یاد رکھیں کہ آپ کا مرکزی کردار کم از کم ایک بار کہانی میں ایسا عمل کرے جو قارئین کی توقعات کے خلاف ہو اور انہیں حیران کر دے۔
یہاں تک کہ ایک پیش گوئی کرنے والا کردار بھی اس وقت قارئین کو چونکا سکتا ہے، جب وہ غیر متوقع طور پر کچھ ایسا کرے جو کہانی کو نیا موڑ دے۔ اس سے قارئین اس کردار کے بارے میں اپنی رائے پر نظرِ ثانی کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
یعنی آسان الفاظ میں، آپ کا مرکزی کردار مکمل طور پر اچھا یا نیک ہونے کی ضرورت نہیں۔ وہ متنازعہ، غیر متوقع، یا کبھی کبھار خودغرض بھی ہو سکتا ہے۔ لوگ پیچیدہ کرداروں کو پسند کرتے ہیں کیونکہ وہ کہانی میں نیا رنگ لاتے ہیں۔
6. ان کے لیے مشکلات پیدا کریں
ایک کردار جو ہر چیز آسانی سے حاصل کر لیتا ہے، وہ بورنگ ہو سکتا ہے۔ کہانی میں تنازع اور مشکلات پیدا کریں تاکہ قارئین اس کردار کے ساتھ جڑ سکیں اور ان کی جدوجہد کو محسوس کریں۔
“واہ، یہ کمال تھا کہ ہیری نے پہلی کوشش میں وولڈیمورٹ کو شکست دے دی۔ وہ واقعی بہت باصلاحیت اور خاص ہے۔ کیا جادوئی دس صفحات تھے۔”
– یہ کبھی کسی نے نہیں کہا۔
جی ہاں! ظاہر ہے، کہانی کے آخر میں مرکزی کردار A، ولن B کو شکست دے گا۔ لیکن ایک مصنف کے طور پر آپ کا اصل مقصد یہ نہیں ہونا چاہیے۔ آپ کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ آپ اپنے قارئین کو اس جیت پر شک میں مبتلا کر دیں۔ یہی اصل تنازعہ ہے، ایک ایسا عنصر جو قارئین کو خوشگوار انجام پر شک کرنے پر مجبور کرتا ہے اور انہیں کہانی کے سنسنی خیز مناظر میں شامل ہونے دیتا ہے۔ یہی وہ چیز ہے جو کرداروں کی جدوجہد کو معنی دیتی ہے۔
جتنا زیادہ آپ اپنے مرکزی کردار کے لیے جیت حاصل کرنا مشکل بنائیں گے، اتنا ہی زیادہ قارئین کو کامیابی پر خوشی محسوس ہوگی۔
7. انہیں سب کا پسندیدہ نہ بنائیں
زندگی کی طرح، کہانیوں میں بھی ہر کوئی مرکزی کردار کو پسند نہیں کرتا۔ کچھ لوگ ان کے مخالف ہوں، کچھ ان کے ساتھ ہوں، اور کچھ ان کے راستے میں مشکلات کھڑی کریں۔ یہ کہانی کو حقیقت کے قریب لاتا ہے۔
زیادہ تر مشہور ٹی وی شوز میں ایک ایسا کردار ضرور ہوتا ہے جو بے باک، غیر ہمدرد اور ہر وقت طنزیہ بات کرنے کو تیار رہتا ہے۔ مثلاً، مالفوئی جیسے کردار۔ یہ کردار چاہے بعض اوقات پریشان کن لگیں، لیکن یہ کہانی میں تنازع پیدا کرتے ہیں اور کرداروں کی ترقی اور دلچسپ تعلقات کو جنم دیتے ہیں۔
آپ کو اپنے مرکزی کردار کے تعلقات کو اسی طرح متنوع بنانا چاہیے جیسے آپ کہانی کے پلاٹ کو بناتے ہیں۔ اپنے کردار کے لیے مددگار دوست بنائیں، لیکن ایسے کردار بھی شامل کریں جو ان کے راستے میں رکاوٹ بنیں، سچ بولنے والے، یا مسائل کھڑے کرنے والے ہوں۔
کوئی بھی کہانی زیادہ آگے نہیں بڑھ سکتی اگر اس میں ایک ہی قسم کے تعلقات ہوں۔ ایسا تعلق نہ صرف بورنگ ہوتا ہے بلکہ غیر حقیقی بھی لگتا ہے۔ کون ہے جو اپنی پوری زندگی میں زہریلے دوستوں، تلخ جدائیوں، بدمعاشوں اور دشمنوں سے بچا رہا ہو؟
8. زیادہ “اداس” کردار نہ بنائیں
میں یہی کہتی ہوں کہ قارئین کو ایسے کردار پسند آتے ہیں جو تھوڑے پیچیدہ یا “ادھورے” ہوں۔ لیکن وہ ایسے کرداروں کو ناپسند کرتے ہیں جو بلا وجہ غمگین یا بےجا جذباتی ہوں۔
ایک دفعہ میں نے ایک لڑکی کی کہانی کا جائزہ لیا جس کی کہانی کا خیال کافی دلچسپ تھا، لیکن مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اسے کیسے بتاؤں کہ اس کا مرکزی کردار بلاوجہ غمگین اور بوریت بھرا تھا۔ ایسے کردار کو میں مذاق میں “کچچا آلو” کہوں گا، جو ابھی مکمل طور پر تیار نہیں ہوا۔
ایسا کردار جو جذباتی یا افسردہ ہو، کہانی میں جذبات اور کشمکش شامل کرنے کے لیے اچھا ہو سکتا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ کسی کردار کا دکھ اور غم اسی وقت قارئین کے لیے اثر رکھے گا جب وہ اس کے پیچھے موجود وجہ کو “کسی حد تک” جائز سمجھ سکیں۔
ایک کردار کو اپنی کہانی کے دوران پیش آنے والے افسوسناک واقعات یا پہلے سے موجود مسائل پر افسردہ ہونے کا پورا حق ہے، لیکن یہ اسی وقت اچھا لگے گا جب قارئین اس کے حالات کو سمجھ سکیں اور اس سے ہمدردی کر سکیں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ مثلاً:
جولیا کو اسی دن اس کے بوائے فرینڈ نے چھوڑ دیا جس دن اسے پتہ چلا کہ اس کی ماں وہ نہیں ہے جو وہ سمجھتی تھی۔ ان دونوں صدموں نے جولیا کو اتنا توڑ دیا کہ وہ خود پر ترس کھانے لگی اور اپنی بہن پر غصہ نکال دیا، جس کے نتیجے میں ایسے واقعات کا سلسلہ شروع ہو گیا جو اس کے قابو سے باہر ہو گیا۔
یہاں، جولیا کا افسردہ ہونا قابلِ فہم ہے، کیونکہ کہانی کے موضوعات اس واقعے کی بنیاد رکھ رہے تھے اور سب کچھ آہستہ آہستہ اس لمحے کی طرف بڑھ رہا تھا۔
اب یہ ہے دوسری مثال جو قارئین کی توجہ کہانی سے ہٹاسکتی ہے ۔۔، جولیانے شکایت کی کہ اس کے والد کا تعلیمی دباؤ اسے پریشان کر رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں، اس نے پہلے اپنے بوائے فرینڈ پر غصہ نکالا، پھر اپنے والد پر، پھر دوبارہ اپنے بوائے فرینڈ پر، اور آخر کار جھاڑیوں میں بھاگ گئی۔ وہیں اسے ایک نئے کردار سے ملاقات ہوئی، جس سے اس نے اپنی “مشکل زندگی” پر گلہ شکوہ کرنا شروع کر دیا۔
ارے جولیا! کوئی پزل خرید لو! کوئی مشغلہ ڈھونڈ لو!
یہ فرق واضح کرتا ہے کہ کہانی میں ایک کردار کا غم یا جذبات اسی وقت اثر رکھتے ہیں جب وہ کردار کے حالات اور واقعات کے ساتھ مربوط ہوں۔ بلا وجہ کی جذباتیت س قارئین کے لیے ناگوار ہو سکتی ہے۔
9. سوچیں کہ وہ مرکزی کردار کیوں ہیں؟
آخر میں، غور کریں کہ آپ کے کردار میں ایسا کیا ہے جو انہیں کہانی کے لیے اہم بناتا ہے۔ کیا وہ واقعی پلاٹ کے لیے بہترین انتخاب ہیں؟ اگر نہیں، تو کہانی کو دوبارہ ترتیب دیں۔
نتیجہ:
مرکزی کردار کو لکھنا ایک آرٹ ہے جس میں وقت اور محنت لگتی ہے۔ انہیں انسانی، منفرد، اور دلچسپ بنائیں تاکہ قارئین آپ کی کہانی سے جڑ سکیں۔
آپ کو اس بات پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کہ آپ کے مرکزی کردار کو کہانی کا مرکز کیوں ہونا چاہیے، اور ایسا کیا خاص ہے جو اسے دوسرے کرداروں کے مقابلے میں نمایاں بناتا ہے۔ ایسا کیا ہے جس کی وجہ سے آپ کے قارئین اس کردار سے جڑ سکیں، جب کہ کہانی میں اور بھی کئی دلچسپ کردار موجود ہوں؟ کیا واقعی یہ کردار آپ کی کہانی کو پیش کرنے کے لیے سب سے موزوں ہے، یا یہ کردار اس کے بہترین دوست کا ہو سکتا ہے؟
یاد رکھیں، آپ کے کردار کو سب سے منفرد یا غیر معمولی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ بس اتنا ضروری ہے کہ وہ قارئین کے لیے دلچسپ اور موزوں ہو۔
کوشش کریں کہ آپ کا کردار ایسا ہو جو قارئین کی ہمدردی جیت سکے، اس میں ایسی خامیاں ہوں جنہیں وہ وقت کے ساتھ بہتر بنا سکے، اور وہ اتنا عاجز ہو کہ مدد قبول کر سکے۔ ایک مکمل مرکزی کردار لکھنے کا کوئی “صحیح” طریقہ نہیں ہے، لیکن کچھ عام غلطیوں سے بچنے کی کوشش ضرور کی جا سکتی ہے۔
اپنے مرکزی کردار کو تخلیق کرتے وقت، ان غلطیوں سے بچا جا سکتا ہے اگر آپ وقت اور محنت لگائیں، قلم اور کاغذ اٹھا کر آہستہ آہستہ ان کی شخصیت، پس منظر اور کہانی کو واضح کریں۔ کردار کو سوچ سمجھ کر تیار کریں اور اس کی تفصیلات پر کام کریں۔ یہی وہ طریقہ ہے جس سے آپ ایک یادگار اور اثر انگیز مرکزی کردار بنا سکتے ہیں۔
بہت بہترین اور عمدہ میرے لئے یہ سبق بہت کرامت ثابت ہوا ہے اللہ اس سے راضی ہو مگر میرا آپ سے ایک سوال ہے یہ جو مصنفین کہانی میں باب شامل کرتی ہیں کیا ہے قسط ہی ہوتی ہے جس کو باب کا نام دیا جاتا ہے یا یہ کچھ اور ہے آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس پر بھی کوئی پوسٹ شئر کریں شکریہ ۔
شکریہ ، انشاللہ ضرور ، اس پر بھی معلومات شیئر کردی جائیں گی ۔