اسلام علیکم ،  اچھے خاصے  مصنفین کو اس موضوع  کے بارے میں جاننا  تھا۔ اور یہ ایسے  موضوعات  ہیں جو عموما ہر رائٹر کے زہن میں وقتا فوقتا ابھرتے رہتے ہیں۔  جیسے کہ۔

رائٹنگ آپ کا کیرئیر کیسے بن سکتا ہے اور آپ کو مالی خودمختاری دے سکتا ہے کہ نہیں؟

کیا ناول لکھنا باقاعدہ سیکھنا چاہئےکہ نہیں۔ اگر آپ آج سے شروع کریں تو روڈمیپ کس طرح بنائیں کہ آپ کو وہی نتیجہ ملے جو آپ چاہتے ہیں؟

آپ اپنے ناول کا اختتام کس طرح کریں؟

تو چلئے آتے ہیں پہلے سوال کی جانب :

بہت سے   ناتجربہ کار  لکھاری رائٹنگ کی فیلڈ میں یا تو کسی دوسرے  مصنف  سے متائثر ہوکر آتے ہیں ، یا  ان کی اپنی صلاحیت اور لکھنے کا جنون انہیں اس طرف لے کر آتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کیرئر کی طرف کچھ لوگ ایسے بھی آتے ہیں جن کے پاس کوئی خاص ہنر نہیں ہوتا، حتی کہ لکھنے  کا ہنر بھی نہیں ہوتا ، نہ ہی انہیں اس فیلڈ کے بارے میں کچھ خاص معلومات ہوتی ہیں، بس انہیں لگتا ہے کہ وہ اس کیرئیر میں پیسے کماسکتے  ہیں،  اسی لئے وہ اس طرف آتے ہیں۔  ان سارے خیالات کا مدنظر رکھا جائے تو ، سب خیالات  اپنی اپنی جگہ الگ الگ شخص کی معلومات پر مبنی ہیں۔ جس کو جو لوگوں نے بتایا یا خود اس کا تجربہ کیا   ، اس چیز نے انہیں ایسا سوچنے پر ان کو قائل کیا ہے۔

سب  سے پہلی بات کوئی بھی کیرئیر ، چاہے انجینئر، ڈاکٹر،   وغیرہ، جو بھی کیریئر ہو ، وہ خود اپنے آپ میں بس ایک تعلیم ہے۔ اس  میں کامیاب یا ناکام ہونا آپ کے ہاتھ میں ہے۔ یہ کیرئرز اپنے ساتھ بذات خود کامیابی یا ناکامی نہیں لے کر آتے۔ بات صرف آپکی دلچسپی ، لگن ، اور اس پیشے میں آپکی محنت کی ہوتی ہے۔ کچھ لوگ کسی خاص کیرئر کو  یہ کہ دیتے ہیں ، بھئی پاکستان میں اس چیز کا اسکوپ نہیں، اس چیز کا نہیں، ارے اس کیرئیر میں بہت پیسہ ہے اس میں چلے جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسے لوگوں کہ لئے میں صرف افسوس ظاہر کرتی ہوں ۔ ہاں شائد کبھی کبھار ان کی بات سچ ثابت ہوجائے۔ انسان اپنی  اردگرد کے حساب سے چیزیں  منتخب  کرتا ہے ۔ لیکن  یہ آپکے کیرئیر کا ۲۰ فیصد حصہ ہوتا ہے۔ باقی اسی فیصد آپ پر منحصر  کرتا ہے کہ آپ اس میں سے خود کو کتنا  فائدہ پہنچاسکتے ہیں۔اور آپکی دلچسپی اس میں کتنی ہے۔

چلئے آتے ہیں رائٹنگ کیرئیر کی طرف ۔۔۔۔۔آپ نے جس بنا پر بھی اس کیرئیر کا انتخاب اپنے لئے کیا ہے وہ کسی کو معلوم نہیں ۔  زیادہ تر چانس یہی ہے کہ آپ میں صلاحیت تھی ۔ لیکن اس کیرئیر کو آپ اپنی مالی خودمختاری کی چابی نہ سمجھیں۔  اور نہ ہی اس کیرئر پر آپ پوری طرح ڈیپینڈکرسکتے ہیں۔  یہ ایک شوق ہے، ایک زبردست صلاحیت  ہے۔  اور یہ تین چار دن کا کام نہیں ، کچھ بھی لکھنے میں ہفتے لگ سکتے ہیں، مہینے ،،یا سال بھی لگ سکتے ہیں۔

سوال یہ آتا ہے کہ آپ اس میں کامیاب کیسے ہونگے۔ تبھی جب آپ کا لکھا ، لوگوں کو اپنی طرف کھینچے۔اس کو پڑنے کے بعد لوگوں کو ایسا نہ لگے کہ میرا وقت برباد ہوا۔ جب وہ کتاب ختم کریں تو کئی  گھنٹوں یا دنوں تک اس کے اثر سے باہ نہ آسکیں۔

لیکن ہو کیا رہا ہے۔ مجھ سے لکھاری کہتے ہیں ہمیں ڈائجسٹ ، میں کہانی بھیجنی ہے ۔ جب  پوچھا جاتا ہے کہ آپ خود ڈائجسٹ پڑھتے ہیں ۔تو جواب نفی میں ہوتا ہے۔ آپ ڈائجسٹ نہیں خرید رہے، کچھ پڑھ نہیں رہے ، کیا آپ کو لگتا ہے کہ کوئی آپ کو پڑے گا ؟   

اگر کوئی واقعی میں مصنف بننا چاہتا ہے۔ تو ڈائجسٹ خریدیں، اسے پڑھیں،   معیاری ادیبوں کو پڑھیں ،   مختلف لوگوں کے لکھے نظریات کا مشاہدہ کریں۔    تبھی آپ مستقبل کی نمرہ احد، سمیرا حمید یا عمیرہ احمد اور  ہاشم ندیم    بن سکیں گی (گے)۔انکے وقت میں بھی بہت سے لکھاری تھے لیکن وہیں منظر عام پر کیوں آئے؟ انکا  مکمل رائٹنگ کیریر کیسے بنا ۔ کیونکہ ان کے لکھے ہوئے میں انکی محنت اور لگن   تھی۔

آج کے دور میں آپ  کسی کی توجہ اپنی جانب تب تک  نہیں کرواسکتے جب تک آپ کے لکھے ہوئے میں وزن  نہیں ہو۔ اپنی اردو پر   کام کریں ۔ مشکل الفاظ لکھنا ضروری نہیں،  عمدہ طریقے سے لکھنا  ضروری ہے۔

مختصرا ًاس سوال کا جواب یہ ہے کہ  لکھنے سے مالی خود مختاری حاصل کرنا آپ پر ہے کہ آپ اس میں کتنی ویلیو دیتے ہیں۔ اگر آپ اس کیرئر میں  سنجیدہ ہونگے تو  یقینا آپ اپنا مستقبل بناسکتے ہیں۔  بلکہ یہ صرف لکھنے میں نہیں آج کل جس کیرئر میں بھی آپ محنت سے کام کرینگے چاہے وہ    کتنا ہی معمولی ہو، آپ اس میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔شرط محنت ہے۔

پھر ہم آتے ہیں دوسرے سوال کی جانب:

کیا ناول لکھنا باقاعدہ سیکھنا چاہئےکہ نہیں۔ اگر آپ آج سے شروع کریں تو روڈمیپ کس طرح بنائیں کہ آپ کو وہی نتیجہ ملے جو آپ چاہتے ہیں؟

ویسے تو بہت سے اردو ادب کے لکھاریوں نے ایسے ہی اپنے شوق کے ہاتھوں  لکھنا شروع کیا لیکن چونکہ ان کا مطالعہ بے انتہا وسیع تھا تو ان میں  یہ صلاحیت وقت کے ساتھ ساتھ، لکھتے لکھتے آتی گئی۔ لیکن بہت سے لکھاری ایسے ہیں جو باقائدہ سیکھتے ہیں، لکھنے کے بارے میں مختلف کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں،   مسلسل اپنے آپ کو ان چیزوں سے  واقف رکھتے ہیں جو انکی لکھائی میں انکے کام آئے۔

بہت سے لکھاری   قدرتی صلاحیت کے ساتھ ساتھ لکھنے کو باقائدہ سیکھنے پر ترجیح دیتے ہیں ،کیونکہ اس سے آپ کئی مسائل اور  وقت کی بربادی  سے بچ جاتے ہیں۔ ایک چیز اگر  آپ غلطیاں کر کر کے  ایک سال میں سیکھتے ہیں ۔تو اس سے اچھا ہے کہ کسی صاحب علم سے آپ اسے کم وقت میں سیکھیں ،اور  اپنے پروجیکٹس پر کام شروع کریں۔ کیونکہ وقت سب کا بہت قیمتی ہے۔اور آگے بڑھنے کی جلد جستجو سب کو ہے۔

روڈ میپ کیا ہونا چاہئے؟

یہاں  موجود زیادہ تر لکھاری وہ ہیں جو اونلائن اپنا کام پبلش کررہے ہیں۔ اور یہ ایک بہت اچھی بات ہے کہ انہوں نے اپنے لئے ایک اسٹیپ لے لیا ہے۔ خیالی ادیب تو کوئی نہیں ہے نا یہاں، سب ہی کچھ نہ کچھ پبلش کرچکے ہیں۔ اگر نہیں کیا تو  دیر نہ کریں۔   صرف سوچنے سے کوئی کچھ نہیں بن جاتا۔

اب میں اونلائن لکھاریوں سے ایک بات کہوں گی ، میں خود بھی ایک آنلائین ویب سائٹ پر پبلش کر رہی ہوں ۔ زمھریر ، شائد آپ میں سے کسی نے پڑھا ہو ، نہیں پڑھا تو میرے  ذاتی اکاؤنٹ  کی بائیو میں ہے ضرور پڑھئے گا۔ اونلائن پبلشنگ سے آپ کچھ سیکھتے نہیں ہے۔۔۔۔۔ شائد یہ بات کئ لکھاریوں کو یہاں بری لگ جائے لیکن مجھے وہی کہنا ہے جو آپ کے بھلے کے لئے ہیں۔ میں نے جب اس سے پہلے  زندان آنلائن سائیٹ پر پبلش کی  تو اسے بہت سے لوگوں نے پڑھا۔ بہت لوگوں نے تعریف کی ۔ لیکن مجھے اچھا محسوس نہیں ہورہا تھا۔ بس میں نے کچھ لکھا، وہاں اپ لوڈ کیا ، ریڈرز کا انتظار کیا۔ اپنا ناول پروموٹ کیا تاکے لوگ پڑھیں،،،، بس ایک ہفتے کی بات تھی ریووز  آئے لیکن مجھے وہ  خوشی محسوس نہیں ہوئی ۔۔۔۔اب آپ بولیں گے کونسی خوشی ۔۔۔۔۔۔وہ خوشی جب آپ کا لکھا ہوا کسی ماہر کی تنقیدی نگاہوں سے گزرتا ہے۔ یا تو آپ ریجیکٹ ہوتے ہیں ، یا سیلیکٹ ، یا آپ کو بہت سی غلطیوں کی نشاندہی کروادی جاتی ہے، جو آپ کو اپنی لکھائی کا تجزیہ دیتی ہے۔

الحمدللہ اب میری تحریری سکل  اتنی  بہتر ہوچکی ہے کہ بہت سی  تحریری کمزوریاں میں خود پکڑ پاتی ہوں ،   بہرحال اگر آپ آنلائن تحریر دے رہے ہیں تو آپ کے پاس ایک ایڈیٹر ضرور ہو جو باریک بینی سے آپ کے کام کا جائیزہ لے۔

میں کیوں بار بار پیج پر بولتی ہوں ڈائجسٹ پڑھیں ، ڈائجسٹ میں لکھیں، افسانوں سے شروع کریں ناولز سے نہیں، کیونکہ میں اس فیز سے گزر چکی ہوں ، اور  حقیقی طور  پر  یہ بات میں آپ کے بھلے کے لئے کر رہی ہوں۔

اونلائن  رائٹرز  میں شائد ایک دو ہوں جو اچھا لکھ رہے ہوں ، اردو ادب کا جنازہ نہیں نکال رہے، اور انکے ریڈرز بھی ہیں  اور انکی کتابیں بھی خریدی جارہی ہیں۔

لیکن لیکن۔۔۔باقی سارے  اپنی اردو تو خراب کرچکے ہیں  بلکہ ریڈرز کی بھی خراب کررہے ہیں، کوئی  چیکنگ نہیں جو جس چیز کو جیسے لکھ رہا ہے ، لکھتا جارہا ہے،  اس لئے کے آنلائن سائیٹ والے پبلش کردیتے ہیں لیکن ایڈٹ نہیں۔

لیکن جب آپ اپنی کہانی کسی ڈائجسٹ میں بھیجتے ہیں تو وہ ایڈیٹرز کی نگاہ سے گزرتی ہے، اور یہ کوئی عام ایڈیٹرز نہیں بزات خود لکھاری ہیں، جنہوں نے فرحت اشتیاق، عفت سحر طاہر،  نمرہ احمد ، عمیرہ احمد  ، ماہا ملک، نگہت عبدللہ جیسی رائٹرز کو تنقیدی نگاہوں سے دیکھا ہے۔ اب رضیہ جمیل کو اگر آپ نے پڑھا ہو تو  آپ کو معلوم ہوگا کہ وہ کیسی لکھاری ہیں ، شعاع اور خواتین ڈائجسٹ کی مدیر اعلی ہیں ، اب خود بتائیں آپ کو کیا چیز اپنے لئے مفید لگتی ہے۔ میں آپ کو یہ نہیں کہتی کہ آپ اونلائن مت دیں،  شروع میں  چار پانچ افسانے  اونلائن دیں ، ساتھ ساتھ ڈائجسٹ کو خط لکھیں،  آپکا وہاں نام آتا جائے گا۔ پھر چھوٹے چھوٹے افسانے بھیجیں۔ براہ مہربانی شروعات ناول سے نہ کریں اور نہ ہی ڈائجسٹ کو ناول بھیجیں۔ جب تک ایڈیٹرز کو اندازہ نہیں ہوجاتا کہ آپ اچھا لکھ رہے ہیں تب تک ناول بھیجنا     صحیح نہیں۔ریڈرز اور ایڈیٹرز پر اپنا اچھا امپریشن ڈالیں۔اور زیادہ سے زیادہ مطالعہ کریں۔ تاکہ آپ کے الفاظ  عمدگی آسکے۔ یہی آپ کا روڈ میپ ہے جو آپکو فالو کرنا ہے۔ ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر اپنا اکاؤنٹ گرو کرتے رہیں۔

   (جہاں تک میری بات ہے ، آنلائن پبلشنگ کی ،   تو میرے پہلی کہانیاں ڈائجسٹ اور مزید کئی رسالوں میں چھپ چکیں ، ہیں ، مجھے اندازہ ہوچکا ہے کہ مجھے کیسے لکھنا ہے جو میری تحریری صلاحیت پر برا اثر نہ کرے ، تبھی میں نے اپنا پہلا ناول آنلائن دیا ہوا ہے)۔

اس سے پہلے کہ ہم   ناول کی اینڈنگ کیسے کی جائے والے سوال کی طرف بڑھیں۔ 

آپ میرے کورس کے بارے میں جان لیں جس کی رجسٹریشن  دو مہینوں میں کھلنے والی ہے۔ یہ کورس ان لوگو ں کے لئے ہے جو نہیں جانتے کہ کہانی کو ترتیب کیسے دیا جائے۔اس کی شروعات ،  درمیان اور اختتام کیسا ہو،  ناول اگر لکھا جائے تو اس کے باب  کیسے ترتیب دیئے جائیں۔  یہ دو مہینے کا کورس ہے جو آپکو ڈیٹیلڈ معلومات فراہم کرے گا۔ پریکٹس کے لئے مختلف اسائمنٹس دی جائینگی۔ آپ ایک شارٹ اسٹوری لکھ کر بھیجینگے جو باقائدہ چیک کی جائے گی اور آپ کی غلطیوں کی نشاندہی ہوگی ۔میری  ڈائجسٹ میں چھپنے والی  کہانی کو اوبزرو کیا جائے گا کہ آپکو اندازہ ہوجائے کہ پبلش ہونے کے لئے کیسے لکھا جاتا ہے۔ 

اب ہم آتے ہیں لاسٹ ٹاپک پر  کہ آپ  اپنے ناول کا اختتام  کس طرح کریں؟

آپ کو ایک کہانی کے لیے بہت اچھا آئیڈیا ملا ہے۔ آپ کے پاس زبردست کردار، دلکش پلاٹ اور دلکش مقامات ہیں۔ صرف مسئلہ یہ ہے کہ، آپ کو یقین نہیں ہے کہ اپنے ناول کو سب سے زیادہ ممکنہ اثر دینے کے لیے اسے کیسے ختم کیا جائے۔

کیا آپ کو  ہیپیلی ایور آفٹر     پر اینڈنگ کرنی چاہئے؟ کیا آپ کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ قاری اگلی کتاب خریدتا ہے اسے سسپنس  پر چھوڑ دینا چاہیے؟ یا کیا ایک دل دہلا دینے والا انجام کرنا چاہئے جس کا اثر انتہائی جذباتی اور دیرپاہو؟

یہاں ہم آج  ۶ مختلف  اختتام  ڈسکس رینگے ، جو آپ اپنی کہانی کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔

۱: ہیپیلی ایور آفٹر

سب سے عام  طریقہ کسی بھی کہانی کو اختتام کرنے کا یہ ہے کہ مرکزی کردار وہ پالیتا ہے جس کے لئے وہ کہانی میں جدوجہد کر رہا ہوتا ہے۔ ساری مشکلات حل ہوجاتی ،  کہانی میں اگر کوئی ولن ہوتا ہے تو اس کو شکست ہوجاتی ہے۔ اگر آپ اپنے ریڈرز کو  مطمئن کرنا چاہتے ہیں تو آپ یہ اختتام  استعمال کرسکتے ہیں۔

۲: Twist

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کسی کہانی کا اختتام ٹوسٹ کے ساتھ کیا جائے۔کوئی بڑا سرپرائیز ہوتا ہے جس کا قاری کو علم نہیں ہوتا۔جو پچھلی ہر چیز کو بدل کر رکھ دیتا ہے۔ یعنی جو ریڈر سمجھ رہا ہوتا ہے ، اصل میں اس کے بلکل الٹ ہوجاتا ہے۔جس سے ریڈر شاکڈ ہونے کے ساتھ ساتھ حیران رہ جاتا ہے ۔

۳:کلف ہینگر

کچھ ناولز کا اینڈ کلف ہینگر پر ہوتا ہے۔جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کہانی کے دوران اٹھنے والے اہم سوال کا جواب نہیں دیا گیا۔اور مرکزی کردار   خطرے میں پھنسا ہوتا ہے۔اور ریڈر اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ کب وہ اس خطرے سے نکلینگے۔ یہ اینڈنگ عموما سیریز میں استعمال ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں قاری   دوسری کتاب لینے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

لیکن آپ اگر سیریز لکھتے ہیں تو یہ آپ پر فرض ہے کہ آپ کے قاری کو اس کا علم ہو ، ورنہ وہ کتاب کے اختتام سے مطمئن نہیں ہوگا اور ،  دوسری کتاب لینے پر مجبور محسوس کرےگا۔ اسی لئے جب آپ سیریز لکھیں تو پہلے سے خبر دیا کریں کہ یہ ناول سیریز میں ہوسکتا ہے۔ یا لمبا ہوا تو اس کے دو پارٹس ہونگے۔کیونکہ اس قسم کی اینڈنگ کرکے رائیٹر چاہتا ہے کہ دوسرا پارٹ بھی خریدا جائے۔

۴: پزلڈ اینڈنگ

مصنف کاکہانی میں اٹھنے والے سوالات کے جوابات دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا، اور ہو سکتا ہے کہ وہ خود بھی جوابات نہ جانتے ہوں۔

پزلڈ اینڈنگ کے پیچھے کا مقصد لوگوں کو جکڑے رکھنا نہیں ہے۔ یہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں قارئین کے لیے ایک فلسفیانہ سوال اٹھانے کے بارے میں ہے۔ مصنف کبھی بھی جواب نہیں دے گا، مصنف کسی انٹریوز میں بھی ان سوالات کے جواب نہیں دیتا بلکہ وہ یہی چاہتا ہے کہ قاری  خود سے اس سوال کا جواب ڈھونڈیں۔ وہ جان بوجھ کر کہانی کی خاطر کنفیوشن اور سوچنے پر مجبور کردینے والا احساس پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

حالم کا اختتام بھی ایک سوال پر کیا گیا تھا۔ جس نے ریڈرز کو سوچنے پر مجبور کر دیا تھا۔

۵: دوسری کتاب کے لئے کہانی سیٹ کرنا۔

یہ ایسا نہیں ہے جیسے مرکزی کردار کو خطرے میں چھوڑنا، اور کتاب میں اٹھائے گئے مرکزی کہانی کے سوالات کا جواب نہ دینا۔جیسے کے  پہلے زکر ہوا ہے۔

اس کو کلف ہینگر سے الگ درجہ بندی کرنے کی وجہ یہ ہے کہ کتاب کی کہانی کے مرکزی آرک کو ختم کردیا  جاتا ہے۔ اس  کےاختتام میں مصنف اشارے ترتیب دینا شروع کرتے ہیں کہ ایک سیریز میں اگلی اور مستقبل کی کتابوں میں کن آرکس یا ٹاپک  کو تلاش کیا جائے گا۔

اس طرح مصنف کتاب تو مکمل کردیتا ہے لیکن پھر بھی قارئین کی مزید پڑھنے کی تشنگی کو بڑھاتا ہے۔

۶: ٹریجیڈی، دل توڑنے والا اختتام

کبھی کبھار،مصنف ہیپی اینڈنگ کو اگنور کر کے کہانی  میں آنے والے  سوال کا جواب دیتا ہے، لیکن اس طرح نہیں جس طرح قاری توقع کرتا ہے، یا امید کرتا ہے۔ کہانی کا مرکزی کردار  جس سے قاری  محبت کرتے ہیں وہ یا تو ناکام ہوجاتا ہے یا مر جاتا ہے، اور کہانی کا اختتام شروعات سے بھی بدتر ہوجاتی  ہے۔

قاری دل شکستہ رہ جاتا ہے، اس احساس کے ساتھ کہ دنیاسے امید لگانا بیکار ہے۔

اس قسم کا اختتام انتہائی کم ہوتا ہے، صرف اس وجہ سے کہ لوگ اس طرح محسوس کرنا پسند نہیں کرتے، اس لیے وہ  ان کتابوں سے پرہیز کرتے ہیں۔

تاہم، اس طرح کا اختتام بہت زیادہ جذباتی اثر ڈالنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور اگر اسے اچھی طرح سے انجام دیا جائے تو قارئین کے ساتھ طویل عرصے تک رہ سکتا ہے۔

اگر آپ نے فرحت اشتیاق کا  متاع جان ہے تو، پڑھا ہے تو اس کی اینڈنگ ایسی ہی ٹریجک ہے۔

دل کو توڑنے والے اختتام کو استعمال کرتے وقت، مصنف کے لیے معمول کی بات ہے کہ وہ چیزوں کو بڑی تصویر میں ڈھالنے کی کوشش کرے یا کم از کم قاری کے لیے امید کی کرن پیش کرے۔

ایسی مزید پوسٹس یہاں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!