کردار کے ایسے احساسات کیسے لکھے جاٗئیں، جن پر ریڈرز رو پڑیں۔
کیا آپ بھی اداس مناظر لکھتے وقت کردار کے احساسات لکھنے میں مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ اکثر اوقات آپ کردار کے حقیقی جزبات یا تاثرات قارئین تک پہنچانے میں ناکام رہتے ہیں۔چاہے آپ کتنے لمبے جملے یا ڈائیلاگز نہ لکھ لیں۔ کبھی کبھار تو کردار کو ٹھیک ٹھاک ایموشنلی ٹارچر بھی کردیتے ہیں ۔لیکن پھر بھی آپ کچھ ایسا نہیں لکھ پاتے جس سے قارئین ان کرداروں کے لئے ہمدردی محسوس کرسکیں یا ان مناظر میں رو سکیں ۔ یہ بلاگ پوسٹ اسی موضوع کو تفصیل سے بیان کرنے کے بارے میں ہیں۔

ٹاپک میں جو چیزیں ہم ڈسکس کرینگےوہ ہیں؛
 کردار کے بارے میں قارئین کا فکرمند ہونا۔
 کردار کے چھوٹےمسائل
 کردار کا مشکل سفر ۔
 ہمدردی
 غم اور رونے کا تعلق آخر میں لکھاری کے لئے اہم نوٹس
احساسات لکھنے کا اور قاری کو اسے محسوس کروانے کا اصل طریقہ
کیا ہے؟
احساسات ایسی چیز ہے جو ہم سب محسوس کرتے ہیں۔اگر آپ کوئی سیرئیل کلر نہیں ہیں تو۔
اب اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم سینٹی قسم کے سینز لکھینگے ۔آئیے جانتے ہیں اس کا حقیقی مطلب کیا ہے۔
یہ لکھنا کہ وہ اداس تھی اس سے ہمیں اندازہ ہوجاتا ہے کہ کردار اداس ہے۔لیکن اس سے پہلے کہ آپ اس چھوٹے سے جملے کو اپنی تحریر میں شامل کریں، یہ سوچیں کہ آپ اپنے ریڈر کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ کردار اداس ہے۔ یا یہ کہ وہ کردار کی اداسی کو محسوس کریں۔ محسوس کرنا وہ رسپونس ہے جو آپ چاہتے ہیں،یہ آپ کو نہ صرف سیریل کلر سے الگ کرتا ہے۔بلکہ یہ وہ چیز ہے جس سے آپکے کردار کو قارئین کی ہمدردی ملے گی۔

مثال 
مریم اداس محسوس کررہی تھی۔ خود کو اس نے بیڈ تک ہی محدود کرلیا تھا۔
ہاں ، ریڈر کو پتا چل جائے گا کہ مریم اداس ہے، لیکن یہاں کوئی کنکشن نہیں دکھ رہا۔ دکھ رہا ہے کیا، مجھے تو نہیں ، نو نو بالکل نہیں۔ اب یہ دیکھیں۔
مریم کی آنکھیں دھندلائیں۔اس کے بیڈ سائیڈ پر موجود لیمپ جیسے پانی میں تبدیل ہوکر پگھلنے لگا۔ اس نے آنکھیں جھپکائیں، اور آنسو اس کے گالوں پر بہتے ہوئے نشان چھوڑنے لگے۔ بھاری ہوتی ٹانگوں کو حرکت دیتے، اس نے خود کو کمبل میں لپیٹ لیا،کہ اس کے گرد اندھیرا سا ہوگیا جیسے اس کا تعلق بس اسی اندھیرے سے ہو۔
یہاں ریڈر کومحسوس ہوگا کہ ہاں مریم اداس ہے۔ نوٹ کریں لگے گا نہیں بلکہ محسوس ہوگا۔ اگر آپ آنسو کے نشانات ، بھاری ہوتی ٹانگیں ، اور اندھیرے کے خیال سے ریلیٹ نہیں کر پاتے ہیں، اور اگر مریم کی اداسی محسوس نہیں کر پارہے۔تو آپ پھر کوئی سیریل کلر ہیں۔ یا پھر میں نے ایک غلط ایگزیمپل لکھی ہوگی۔ چاہے دونوں میں سے کوئی بھی وجہ ہو، کردار کے کسی اموشن کے احساسات لکھنا ، آپکو وہ گہرائی دے گا ، جس کی آپ تلاش میں ہیں ، بجائے اس کے کہ آپ یہ لکھیں کہ وہ اداس ہے  وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔
 کردار کے بارے میں قارئین کا فکرمند ہونا
ایسا کردار بناٗیں جس کے بارے میں قارئین فکرمند ہوں۔ جس کی مشکلات ایسی ہوں کہ وہ ہمیں نظر آسکیں۔
نظر آنے سے میرا یہ مطلب نہیں، کہ وہ کسی ایسی مشکل سے لڑ رہے ہوں جو ہمارے ساتھ پیش آسکے، یا وہ ہمارے ساتھ پیش آچکی ہوں۔
بس اتنا کہ ہم سمجھ سکیں کہ کردار کے ساتھ کیا ہوا ہے۔اور ہم ان اسٹیپس سے ریلیٹ کرپائیں جو اس کردار نے اپنی صورت حال سے نمٹنے کے لیے لیئے ہیں۔ خواہ وہ مایوس کن ہو یا نڈر فیصلے ۔
جو کچھ بھی آپ لکھیں وہ ہانسانی صورتحال  سے ملتا جلتا ہو۔
کچھ ایسی چیزیں ہوتی ہیں، جو ہمیں ایک دوسرے سے جوڑتی ہیں ہم سب انسانوں کو۔ ہم جانتے ہیں کہ کیسا محسوس ہوتا ہے جب کوئی دوست ہم سے بات کرنا بند کردے۔ ہم سمجھ جاتے ہیں ، جب کوئی  خوفزدہ ہوتا ہے کسی خطرے کے وقت۔ کوئی بھی جسے محبت ہوئی ہو، اور وہ اسے کھو دے،جانتا ہے کہ اس تجربے میں اچھا اور برا کیا تھا۔ لوگ چاہے جس مزہب،رنگ، نسل، سے ہو ایک دوسرے سے کہیں نہ کہیں ریلیٹ کرتے ہیں۔
جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے جاتے ہیں، ہماری زندگی میں ایک طرف ہم ہوتے ہیں، ایک طرف باقی دنیا۔ جب ہم بچے ہوتے ہیں تو ہمارے مخالف، اجنبی ، یا وہ لوگ جو ہمیں تنگ کرتے ہیں وہ ہوتے ہیں۔ جیسے ہم بڑے ہوتے ہیں، تو ہم اپنے والدین کے مد مقابل  آجاتے ہیں۔ اور صرف یہ سینیریو نہیں ہوتا۔ یعنی ہم سب کہیں نہ کہیں ایک طرح کی چیزوں سے گزرے ہوئے ہوتے ہیں یا کزررہے ہیں۔.
  کردار کے چھوٹے مسائل؛
 اپنے کردار کے لئے چھوتے مسئلے بنائیں ،
جب آپ اپنے ہیرو کو منتخب کرلیتے ہیں۔ تو جو ہیرو کی موٹیویشن ہوتی ہے کامیابی کے لئے اس کو عام رکھیں۔ وہ کیا چاہتا ہے؟ کوئی جاب پروموشن؟ اگر وہ یہ چاہتا ہے تو ضرور اس لئے کہ شائد وہ جن چاہنے والوں کے لئے کمارہا ہے ان کو اچھا لائف سٹائل دے سکے، اپنے کسی چاہنے والے کی بیٹی کا آپریشن کرواسکے،
کیوں؟
کیونکہ یہ جو چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں، بھوک، سروائول، اپنے چاہنے والوں کی حفاظت، موت کا خوف ، یہ سب ہماری ترجیات ہیں۔ یہ ہمیں جکڑے رکھتی ہیں۔
آپکے بہترین آئیڈیاز، آپکے بہترین کردار، جو مرکزی رولز میں ہیں، انکو عام  ضروریات دیں، عام خواہشات ۔عام عام۔۔۔۔کیوں کررہی ہوں میں، کیونکہ یہیں چیزیں ہمیں محسوس ہوتی ہیں ، یہ ہمیں بھی اسی طرح جکڑے ہوے ہے جیسے ان کرداروں کو جکڑینگی اور ہم ان کے احساسات کا بدلنا محسوس کرینگے، کیونکہ ہماری اپنی زندگی بھی انہیں عام چیزوں کے گرد گھومتی ہئں۔
ہم کن کہانیوں کو اچھا رسپانس دیتے ہیں، ہزبنڈ وائف والی ، باپ اور بیٹیوں کی ، بیٹوں اور ماوں کی، محبوب اور محبت کی، کیوں ؟؟؟؟؟؟
کیوں کے یہ سارے لوگ ہم سب کی زندگی میں ہیں۔ میں والد لکھو گی، آپ کے زہن میں اپنے والد آئینگے، میں محبت کا لکھوگی آپ کے زہن میں اپنی محبت آئے گی۔ ہم سب ان چیزوں کو کہانیوں میں کیوں جلد پکڑ پاتے ہیں، کیونکہ ہم سب کا ان سے ایک پرائمل کنکشن ہوتا ہے۔ بلکہ ان لفظوں سے بھی کیونکہ کہیں نہ کہیں ہمارے کیئے جانے والا کام، فیصلہ ان لوگوں سے جڑا ہوتا ہے۔ تو اپنے کردار کے گرد ایسی گہری سینری بنایں۔ اسے ہم سب سے ملتا جلتا بنائیں۔اب ناول جو آپنے پڑھیں ہیں ان میں ہر کردار کو سوچیں آپ کو بہت جگہ ایسی چیزیں نظر آئینگی جو شائد آپ پہلے نوٹ  نہیں کرسکے۔
 دکھانا بمقابلہ بتانا۔
یہ چیز آپ لوگ مجھ سے اتنی سنیں گے کے آپ لو گو ں کے کان پکنے لگیں گے کیونکہ اگر آپ ایک رائیٹر ہیں ، تو یہ ایک ایسی چابی ہے جو آپکی بہت مدد کرے گی۔
آپ کی کہانی میں دکھانے اور بتانے کا ایک اچھا بیلنس ہونا لازمی ہے۔ گہرے احساسات لکھنے کے لئے آپ کو شوئنگ کی بہت ضرورت پڑے گی۔ یہ آپ کے کردار کی کہانی کو لوگوں سے جوڑ پاتا ہے۔ بلکہ آپ سے بھی۔ ہم میں سے بہت نے اپنے محبوب لوگوں کو کھویا ہے۔ جب کوئی کردار بھی ایسے کسی غم سے گزرتا ہے تو ہم فورا اس سے اتفاق کر پاتے ہیں۔ ہم اس کہانی میں مزید جزب ہوجاتے ہیں ، یہ جاننے کے لئے کہ کردار نے کیسے اس غم کو سنبھالا۔
اس لئے اس سین کو لکھنا ایسے ہے کہ آپ کا کردار جس سیچویشن میں ہے وہ ایسے طریقے سے دکھایا جائے کہ ریڈرز اس کو محسوس کرپائیں۔
 کردار کا مشکل سفر
 اپنے کردار کے سفر کو مشکل بنائیں۔
آپ کے مرکزی کردار کی مشکلات کو کہانی کے ذریعے بڑھتا جانا چاہئے، کیونکہ وہ مسلسل اس کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے جو اسے اذیت دے رہا ہے۔یہی وہ مقام ہے جہاں ریڈر دلچسپی لیتے ہیں خاص طور پر اس لیے کہ ہم نہیں جانتے کہ معاملات کیسے حل ہوں گے اور ناکامی کامیابی کی طرح دکھائی دے رہی ہوتی ہے۔

 کردار کے خیالات شامل کریں پوائنٹ آف ویو  (اس کا نظریہ ) ۔
یہ وہ چیز ہے جسے میں نے پچھلے سال سےاپنی تحریر میں ڈھالنا سیکھا ہے، اور اس سے کیا فرق پڑا ہے۔ آپ کے کام میں کرداروں کے اندرونی خیالات کو شامل کرنا قاری کو کردار کے ساتھ ایک قریبی رشتہ قائم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اور انہیں ایسا لگنے لگتا ہے جیسے کردار کے ساتھ ساتھ وہ خود بھی اس ناول کی دنیا میں موجود ہیں۔ جو حقیقت میں ہر لکھاری چاہتا ہے۔
لکھاری فرسٹ پرس اور سیکنڈ پرسن پوائنٹ آف یو   (نقطہ نظر)میں لکھتے ہیں، جو فرسٹ پرسن میں لکھتے ہیں ان کے لئے یہ کرنا آسان ہوگا۔ جو تھرڈ میں کرتے ہیں، تو پھر انکے لئے تھوڑا مشکل ہوجائے گا۔ اس کے لئے میں ایک الگ بلاگ لکھونگی  تاکہ آپ اسے ٹھیک سے سمجھ پائے۔
ہمدردی
ہمدردی کو شامل کریں،
جب آپ جذباتی کنکشن پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں، تو تمام بنیادی جذبات کو ظاہر کرنے سے مدد ملتی ہے۔ ہر کوئی اداس، ناراض، خوفزدہ، خوش، وغیرہ رہا ہے اور انہی جذبات کی عکاسی کرنے والے کرداروں سے ریلیٹ کرپائے گا۔ جذباتی ردعمل کو بڑھانے کا رسپانس ہمدردی ہے۔
اپنے مرکزی کردار میں ہمدردی ڈالنااور اپنے ولن کو ممکنہ حد تک غیر ہمدرد بنانا، اپنے کرداروں اور قارئین کو آپس میں جوڑنے کا ایک اچھا طریقہ ہے۔

اگر آپ کے قارئین آپ کے کردار کے بارے میں فکر مند ہے، تو وہ ان کے بارے میں آخری صفحہ تک پڑھنا چاہیں گے۔ اگر وہ آپ کے ولن سے نفرت کرتے ہیں تو وہ ان کے بارے میں اس وقت تک پڑھنا چاہیں گے جب تک کہ وہ ان کے سامنے نہ آجائیں۔ بنیادی جذبات، خاص طور پر ہمدردی، اپنے جملوں پر جتنا ہو سکے کام کریں اور اس سے پیدا ہونے والی جذباتی گہرائی کو اچھی طرح لکھیں کہ ریڈر اس میں جزب ہوسکیں۔
غم اور رونے کا تعلق
 کیا کردار کا آنسو بہانا ضروری ہے؟
اچھا کردار اگر بہت غمزدہ ہے اور شائد وہ ٹھیک سے رو نہ پائے۔ شائد اسکی سچویشن ایسی ہو اس نے خود پر قابو کیا ہوا ہو۔
لیکن اس کے آنسوؤں کی کمی اس منظر میں بہت زیادہ اضافہ کرتی ہے۔ جب اس کردار کی بیٹی موت کی سزا سنائی گئی ہے تو وہ رونے والے ڈرامے میں نہیں پڑ رہی ہے۔ وہ مضبوط کھڑی ہے، اور ہم صرف اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس کے دل پر کیا گزر رہی ہے۔
میں نے ایک بار ایک کوٹ سنا تھا جو اب مجھے نہیں مل رہا، لیکن اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر کردار روتے ہیں تو قارئین نہیں روئیں گے میرے خیال میں یہ زیادہ تر سچ ہے۔ ہمارے لیے آنسو لکھنا آسان ہے (کیونکہ اس سے ہمیں اداس سین مکمل لگنے لگتا ہے لیکن دیکھیں کہ اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو کیا ہوتا ہے۔ آنسوؤں کو کسی اورسچویشن کے لیے بچاکررکھیں – باڈی لینگویج، یادیں، شاید ڈائیلاگز کے دوران ۔ کرداروں کو کہیں نہ کہیں اپنی طاقت دکھانے کا موقع دیں۔
ایک سوال جو مجھ سے انسٹا پر  کسی نے پوچھا تھا:
کہ غصے، جذباتی اور محبت کے جذبات کو کیسے لکھیں…..کہ وہ عجیب یاکرنجی نہ لگیں،
تو جواب یہ ہے کہ کہانی میں موئژر طریقے سے جزبات کو ایکسپریس تب کیا جاتا ہے جب آپ کو اس کا توازن  آتا ہو غصہ ظاہر کرنے کے لیے، توہین کا سہارا لیے بغیر مختصر، سیدھی زبان استعمال کریں۔ جذبات کو گہرائی دینے کے لیے، منظر کشی اور پانچوں حسیات کااستعمال کریں۔
کیا کرنا ہے اور کیا نہیں
اب آتے ہیں ڈوز اینڈ ڈونٹس کی طرف جن کا آپ نے خیال رکھنا ہے۔ لکھاری سمجھتے ہیں کردا ر کو بہت ساری خصوصیات دے کر ہم انہیں ایسا بنا سکیں گے کہ قارئین اس  سے جڑسکینگے۔ اصل میں کیا چیزیں ہیں جن کی وجہ سے وہ  جڑ  پاتے ہیں:
کردار کی کمزوریاں
کردار کا کہانی میں ہدف
وہ مسائل جو اندر ہی اندر اسے تنگ کررہے ہیں، اور انکی زندگی کو خراب کر رہے ہیں۔ اور یہی وہ چیز ہے جس سے  وہ پوری کہانی کے دوران  نمٹے  گا۔ اور اپنا ہدف حاصل کرے گا۔
مناظر بیان کریں
آپکو کچھ سینز بنانے ہونگے جو سیڈ ہونگے آپ پوری کہانی میں کسی کردار کو روتا ہوا نہیں دکھاسکتے ، ورنہ اس سے ریڈرز اکتانے لگیں گے ۔
مکالمہ ضروری ہے
ضروری نہیں کہ آپ ہمیشہ یہ بتائیں کہ کردار ایسے محسوس کر رہا ہے یا ایسے، کبھی کبھار اچھے لکھے ہوئے ڈاٗلاگز کے زریعے اس کے احساسات بیان  کریں۔

ایسی مزید پوسٹس یہاں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!