اسلام علیکم مصنفین امید ہے آپ سب بخیریت و عافیت ہوں گے ۔ آج کا دن بہترین اور تجربہ کار لوگوں سے سیکھنے کا دن ہے۔ اس بلاگ میں ہم مشہور مصنفین کے 8 مفید تحریری نکات کو آپ کے سامنے بیان کریں گے تاکہ آپ ان سے کوئی فائدہ لے سکیں ۔
یہ وہ مصنفین ہیں جنہوں نے اپنے کاموں کے ذریعہ اپنا نام بنایا ہے!ہر مصنف کے پاس سنانے کے لیے ایک کہانی ہوتی ہے – لیکن جو مسئلہ سب کو پیش آتا ہے وہ یہ ہے کہ کہانی کو کیسے قارئین کے سامنے پیش کریں ۔یا لکھنے کے دوران آنے والی کسی مشکل کا سامنا کیسے کریں۔
درحقیقت لکھنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ نہ صرف ایک دلچسپ اور قارئین کو متوجہ کردینے والا پلاٹ اور کہانی کی تشکیل مشکل ہو سکتی ہے، جبکہ اسے دل چسپ انداز میں بیان کرنا بھی مشکل ہو سکتا ہے۔ یہ عمل درحقیقت آپ کا بہت سا وقت اور توانائی لے سکتا ہے۔
اور شاید یہی وجہ ہے کہ تجربہ کار مصنفین کے مشورےجاننا نہایت اہم ہے! یہ وہ تجربہ کار مصنفین ہیں جو بہت ساری مشکلات سے گزرے ہیں اور ان سے نمٹنے فتح یاب ہوئے ہیں۔
انہوں نے اپنے شاہکار لکھتے وقت کون سی تکنیک استعمال کی ہے؟ جو کہ آپ جیسے ابتدائی مصنف کے کام آسکتی ہے۔ یہ وہ نکات ہیں جو ابتدائی مصنفین کے لئے نصیحتوں کی طرح کام کریں گے ۔
مشہور مصنفین کے 8 نکات
- سب کچھ لکھیں، چاہے آپ اسے استعمال نہ بھی کریں
(CormacMcCarthy (
اگر آپ بہت زیادہ وقت صرف کہانی کے لئے منصوبے بناتے رہتے ہیں یا صرف ایسا مواد لکھنے کی کوشش کرتے ہیں جو آپ کے آخری (حتمی ) مسودے میں جائے گا، تو ہو سکتا ہے آپ بہت سی ایسی چیزیں لکھنے سے محروم ہو جائیں جو آپ کی تخلیقی صلاحیتوں سے پیدا ہو گی۔ ہوسکتا ہے ، آپ کو اپنی کہانی یا کرداروں کے لیے ایک زبردست لیکن غیر متوقع خیال کہا ی لکھنے کے دوران آجائے ۔
خود کو کہانی کے لئے کچھ بھی سوچنے کی اجازت دیں ، اس طرح یہ خیالات آپ کو اپنے پلاٹ یا اپنے کرداروں کو بہتر طور پر سمجھنے میں بھی مدد دے سکتے ہیں ۔ اس لیے اپنے آپ پر اور جو کچھ لکھ سکتے ہیں اس پر پابندیاں نہ لگائیں۔ اپنی سرسری سی پلاٹ لائن بنائیں لیکن اس میں کہانی لکھتے وقت اچھے آئیڈیاز کے آنے پر تبدیلی کرتے رہیں۔
2. آپ کو لکھنے کے لیے پڑھنا پڑتا ہے — ولیم فاکنر
“پڑھیں، پڑھیں، سب کچھ پڑھیں – ردی کی ٹوکری، کلاسیکی، اچھے اور برے، اور دیکھیں کہ وہ کیسے کرتے ہیں۔ بالکل ایسے بڑھئی کی طرح جو اپنے استاد کے کام کا مشاہدہ کرتا ہے ۔ جو پڑھیں گے ! آپ خود بخود اسے اندر جذب کر لیں گے۔ اور پھر لکھیں۔ جو کچھ لکھیں اگر وہ اچھا ہے، تو آپ کو خود بخود پتہ چل جائے گا. اگر ایسا نہیں ہے تو اسے کھڑکی سے باہر پھینک دیں ۔”
اچھا لکھاری بننے کے لیے آپ کو بڑے پیمانے پر پڑھنا ہوگا۔ اچھی اور کلاسیکی چیزیں پڑھنا سیکھنے کا سفر ہے — آپ دیکھیں گے کہ کہانی کو کیا چیز اچھا بناتی ہے، اور اس میں مفید سیکھنے کے نکات کیا ہیں۔
دوسری طرف، برا پڑھنا آپ کو یہ سیکھنے میں مدد کرتا ہے کہ کیا نہیں کرنا ہے، برا پڑھنے کا مطلب یہ نہیں کہ فحش اس طرح کا کوئی مواد پڑھنا، بلکہ نئے لکھاریوں کو پڑھنا ، آج کل کچھ نئے لکھاری بھی کافی مشہور ہیں جو فحش نہیں لکھتے ۔
3. ایک حقیقی ہفتہ وار مقصد سیٹ کریں — لیزا ڈورڈل
“میرا اپنا خیال ہے کہ جو وقت ہم لکھنے پر صر ف کرتے ہیں وہ معنی نہیں رکھتا بلکہ وہ معیار معنی رکھتا ہے جو ہم اس وقت میں اپنی کہانی کے لئے بنارہے ہوتے ہیں۔”
ہم سب کی مختلف ترجیحات، کام کے نظام الاوقات ہیں۔ تاہم، اگر “ہر روز لکھیں” کا کلاسک مشورہ آپ کے لیے کام نہیں کر رہا ہے، تو شاید آپ شاعر لیزا ڈورڈل کے مشورے پر عمل کرنا چاہیں گے۔
تحریر اور اس کی تعلیم کے دوران ، ڈورڈل کا دعویٰ ہے کہ روزانہ لکھنا اسے تھکادیتا ہے ، جس کی وجہ سے وہ کچھ بھی نہیں کر پائے گی۔ اس کے بجائے قہ ، ہفتہ وار ہدف مقرر کرتی ہیں جس سے اسے اچھے تحریری نتائج ملتے ہیں ۔‘‘
یہ ٹِپ اُن لوگوں کے لیے کارآمد ہو سکتی ہے جنھیں لکھنے کے شوق کے ساتھ اپنی کل وقتی کاموں یا پڑھائی کو ساتھ لے کر چلنا ہے!
یعنی اگر آپ روز نہیں لکھ سکتے تو ہفتے میں اپنے لئے کچھ مخصوص وقت نکالیں۔
4. خاموشی سے لکھیں — نیل گیمن
سوشل میڈیا، ٹی وی شوز، ای میلز اور اطلاعات… جب آپ لکھنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو ان سے دھیان بٹانا اور ان سے دور ہٹ جانا بہت مشکل ہوسکتا ہے۔
لہذا اگر آپ واقعتا کچھ کرنا چاہتے ہیں اور بامعنی لکھنا چاہتے ہیں، تو اپنے لئے ایک ایسی جگہ، وقت اور دن کا انتخاب کریں جب آپ خاموشی سے لکھ سکیں ۔ نیل گیمن انٹرنیٹ یا سیل سروس کے بغیر ایک کیبن کرائے پر لیتا ہے، اپنے دوستوں سے مکان ادھار لیتا ہے، یا صرف لکھنے کے لیے تھوڑی دیر کے لیے ہوٹل کا سستا کمرہ حاصل کرتا ہے۔
یقیناً آپ کو اس حد تک جانے کی ضرورت نہیں۔ بس لکھنے کے دوران اپنا سیل فون کو بند کر دیں، ملٹی ٹاسکنگ بند کر دیں اور شاید اپنا انٹرنیٹ کنکشن بھی بند کر دیں تاکہ آپ سکون سے لکھ سکیں!
5. الٹا لکھیں — جان ارونگ
کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کی کتاب کو اس ترتیب میں لکھنے کی ضرورت نہیں ہے جس ترتیب سے پڑھی جائے؟ لکھتے وقت، آپ کو باب 1 سے شروع کرنے اور آخری باب کے ساتھ ختم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
مصنف جان ارونگ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ناول کی منصوبہ بندی کرتا ہے، کتابوں سے پہلے عنوانات تخلیق کرتا ہے اور اختتام کو پہلے لکھتا ہے۔ اس سے مصنفین کو یہ فائدہ ہوسکتا ہےب کہ وہ کہانی کبھی بیچ میں نہیں چھوڑے گے ۔ اکثر کہانیاں اس لئے بیچ میں چھوڑ دی جاتی ہیں کیونکہ مصنف کو پتا نہیں ہوتا کہ پلاٹ کو آگے کیسے بڑھایا جائے۔
6. اپنے تمام کرداروں، یہاں تک کہ اپنے ولن کے ساتھ ہمدردی رکھیں — ہیون کامل
ہم طویل عرصے سے خالصتاً بہادر مرکزی کردار اور خالصتاًظالم ولن جیسی کہانیاں پڑھتے آئے ہیں ۔ ان دنوں، پیچیدہ کرداروں کو لکھنا جو اخلاقیات کے دائرے سے نابلد ہوں ، قارئین کو زیادہ پسند آتے ہیں۔
اور اسی لیے اپنے تمام کرداروں، یہاں تک کہ اپنے ولن کے ساتھ ہمدردی کرنا ضروری ہے۔ اس طرح آپ انہیں اپنے قارئین کے لیے زیادہ انسانی ، زیادہ متعلقہ محسوس کر واسکتے ہیں۔
7. آئیڈیاز کے لئے ایک (ڈاکیومنٹ ) دستاویز رکھیں — ایون کولفر
ہمارا دماغ مسلسل چلتا رہتا ہے ، ہر لمحے میں ہم کچھ نہ کچھ سوچ رہے ہوتے ہیں ۔حتی کہ جب ہم اپنے کسی موجودہ پروجیکٹ پر کام کر رہے ہوتے ہیں تو کسی نئے پروجیکٹ کے لیے آئیڈیاز سامنے آنا کوئی حیران کن بات نہیں ہے۔
اسی لیے آپ ذہن میں آنے والے کسی بھی ضروری خیالات کو لکھنے کے لیے ایک نوٹ بک رکھیں، چاہے آپ کو یہ پتہ نہ ہو کہ ان خیالات پر عمل کرنے کے کتنے امکانات ہیں ۔
یہ ایک طریقہ ہے جسے مصنف استعمال کرتا ہے۔ وہ ورڈ ڈاکیومنٹ کو ہر وقت کھلا رکھتا ہے تاکہ وہ کسی بھی نئے آنے والے خیال کو لکھ سکے ۔
8. اگر آپ تحریر کے دوران پھنس جاتے ہیں تو “بلیو اسکائی سیشن” لیں — B.J. Novak
بلو سکائے سیشن ایک ایکٹیویٹی ہے جس میں آپ یا آپ کے دوست کسی بھی موضوع پر زہن میں امڈ آنے والے خیالات یا سوالات نوٹ کرتے جاتے ہیں۔
جب بھی کسی مصنف کے کمرے میں ” بلو سکائے سیشن” کو بلایا جاتا ہے، تو کمرے میں موجود کوئی بھی مصنف اپنا کوئی بھی خیال پیش کرنے کے لیے آزاد ہوتا ہے۔ اگر آپ اپنے موجودہ پروجیکٹ پر پھنس گئے ہیں، کچھ دیر کاآپ وقفہ لیں، اور کچھ فریش ہونے کے بعد دوستوں کے ہمراہ یا اکیلے کسی پرسکون جگہ پر بیٹھیں اور جتنے سوالات آپ کی کہانی کے بارے میں آپ کے یا آپ کے دوستوں کے ذہن میں آتے ہیں کسی نوٹ بک میں انہیں لکھتے جائیں۔
مصنف بی جے نوواک کو اپنا “بلیو اسک ائی پیریڈ” حاصل کرنے میں ایک ہفتہ یا اس سے زیادہ کا وقت لگتا ہے،
لہذا، اگلی بار جب آپ لکھنے کے عمل میں کسی پریشانی سے گزر رہے ہوں ، تو آپ اس طریقہ کو آزما سکتے ہیں۔
ہم امید کرتے ہیں کہ مشہور مصنفین کی ان تحریری تجاویز کا مجموعہ آپ کے لیے کارآمد رہا ہے
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کوئی بلاگ پوسٹ مس نہ کریں تو قلم کار کا واٹسیپ چینل جوائن کریں۔
That’s very good.. I like these advices. Thanks a lot for your kindness